مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی گروہوں اور تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد، جس کا مقصد غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنا ہے، دراصل فلسطینی عوام پر بین الاقوامی قیمومیت مسلط کرنے اور صہیونی قبضے کے حق میں جانبدارانہ موقف کو قانونی شکل دینے کی کوشش ہے۔
فلسطینی گروہوں نے زور دیا کہ غزہ کی انتظامیہ اور اس کی تعمیر نو کو کسی بین الاقوامی ادارے کے سپرد کرنا، قومی فیصلوں پر بیرونی تسلط کی راہ ہموار کرے گا اور فلسطینی عوام کو اپنے امور کی خود مختارانہ نگرانی سے محروم کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہر قسم کی انسانی امداد فلسطینی اداروں کے ذریعے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کی نگرانی میں، فلسطین کی خودمختاری اور عوامی ضروریات کے احترام کے ساتھ فراہم کی جانی چاہیے۔
فلسطینی گروہوں نے مزید کہا کہ انسانی امداد کو سیاسی یا سکیورٹی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور یہ کوششیں غزہ میں زمینی حقائق کو تبدیل کرنے کے لیے نہیں ہونی چاہئیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ انسانی امداد کو دباؤ یا بلیک میلنگ کے آلے میں تبدیل کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے اور کسی بھی شرط جو غزہ کے غیر مسلح کرنے یا فلسطینی عوام کے حقِ مزاحمت کی خلاف ورزی کرے، اس کی سخت مخالفت کی جائے گی۔
فلسطینی گروہوں نے ہر قسم کی قیمومیت، غیر ملکی فوجی موجودگی یا بین الاقوامی اڈے قائم کرنے کو فلسطین کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو غزہ میں بار بار جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر جواب دہ بنانے کے لیے بین الاقوامی نگرانی کا نظام قائم کیا جائے۔
فلسطینی گروہوں نے زور دیا کہ غزہ کے انتظام کے لیے عربی-اسلامی ماڈل سب سے قابل قبول آپشن ہے اور ہر منصوبہ بندی فلسطینی عوام کی آزادانہ مرضی، ان کے قومی مقاصد اور فلسطین کی وحدت پر مبنی ہونی چاہیے۔
سلامتی کونسل اقوام متحدہ منگل 17 نومبر کو امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ قرارداد پر بحث کرے گی۔ یہ مسودہ امریکہ نے دعویٰ کردہ مشاورت کے بعد تیار کیا ہے اور قطر، مصر، امارات، سعودی عرب، انڈونیشیا، پاکستان، اردن اور ترکی نے اس کی حمایت کی ہے۔
قرارداد پر ووٹنگ ایسے وقت میں ہوگی جب روس، بطور ویٹو پاور، ایک علیحدہ تجویز پیش کر چکا ہے جسے چین کی حمایت حاصل ہے۔
آپ کا تبصرہ